نہ تجھ سے ہے نہ گلا آسمان سے ہوگا
تری جدائی کا جھگڑا جہان سے ہوگا
تمہارے میرے تعلق کا لوگ پوچھتے ہیں
کہ جیسے فیصلہ میرے بیان سے ہوگا
اگر یوں ہی مجھے رکھا گیا اکیلے میں
بر آمد اور کوئی اس مکان سے ہوگا
جدائی طے تھی مگر یہ کبھی نہ سوچا تھا
کہ تو جدا بھی جداگانہ شان سے ہوگا
گزر رہے ہیں مرے دن اسی تفاخر میں
کہ اگلا قیس مرے خاندان سے ہوگا
غزل
نہ تجھ سے ہے نہ گلا آسمان سے ہوگا
عباس تابش