EN हिंदी
نہ تو زمیں کے لئے ہے نہ آسماں کے لیے | شیح شیری
na to zamin ke liye hai na aasman ke liye

غزل

نہ تو زمیں کے لئے ہے نہ آسماں کے لیے

ساحر لدھیانوی

;

نہ تو زمیں کے لئے ہے نہ آسماں کے لیے
ترا وجود ہے اب صرف داستاں کے لیے

پلٹ کے سوئے چمن دیکھنے سے کیا ہوگا
وہ شاخ ہی نہ رہی جو تھی آشیاں کے لیے

غرض پرست جہاں میں وفا تلاش نہ کر
یہ شے بنی تھی کسی دوسرے جہاں کے لیے