EN हिंदी
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق | شیح شیری
na to main hur ka maftun na pari ka aashiq

غزل

نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق

پیر شیر محمد عاجز

;

نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق

سخت جانی سے فقط میں ہی رہا ہوں زندہ
مر گئے ورنہ غم ہجر سے کیا کیا عاشق

سرو و قمری گل و بلبل ہیں اسی کے جلوے
آپ معشوق ہے وہ آپ ہے اپنا عاشق

عشق کامل میں تو حاجت عمل حب کی نہیں
قیس معشوق بنا ہو گئی لیلا عاشق

بند آنکھیں تھیں ابھی مجھ کو جو لایا صیاد
نہ تو ہوں سرو کا وارفتہ نہ گل کا عاشق

پہلے ہی کاتب تقدیر نے لکھا تھا ہمیں
تیرا بندہ ترا فدوی ترا رسوا عاشق

آرزو ہے مری میت پہ وہ روئے کہہ کر
ہے یہ عاجزؔ مرا شیدا مرا پیارا عاشق