EN हिंदी
نہ تیشہ ہم نے دیکھا ہے نہ جوئے شیر دیکھی ہے | شیح شیری
na tesha humne dekha hai na ju-e-shir dekhi hai

غزل

نہ تیشہ ہم نے دیکھا ہے نہ جوئے شیر دیکھی ہے

محمد نقی رضوی عصر

;

نہ تیشہ ہم نے دیکھا ہے نہ جوئے شیر دیکھی ہے
مگر ہاں کچھ تو جذب عشق میں تاثیر دیکھی ہے

ہر اک شے میں نظر آنے لگی ہے آپ کی صورت
نہ جانے کس نظر سے آپ کی تصویر دیکھی ہے

کہاں سے لائے گا وہ قیس و لیلیٰ کا بھرم اے دل
یہ مانا تو نے حسن و عشق کی تصویر دیکھی ہے

پلٹ جائے گی خود زور قیامت اپنا دکھلا کر
اگر برق تپاں نے ہمت تعمیر دیکھی ہے

ہماری خاک مرقد ہر طرف گلشن میں بکھرا دو
کہ ہم نے دل جلوں کی خاک میں اکسیر دیکھی ہے

ستم دیدہ نگاہیں کہہ رہی ہیں واہمہ ہوگا
جو میں نے اک شگفتہ خواب کی تعبیر دیکھی ہے

نہ جانے آج کل کیا ہو گیا ہے عصرؔ کو ہمدم
گزارش جو بھی ہوتی ہے بہت دلگیر دیکھی ہے