EN हिंदी
نہ روندو کانچ سی راہیں ہماری | شیح شیری
na raundo kanch si rahen hamari

غزل

نہ روندو کانچ سی راہیں ہماری

نواز عصیمی

;

نہ روندو کانچ سی راہیں ہماری
تمہیں چبھ جائیں گی کرچیں ہماری

مسلسل دھوکہ بازی کر رہی ہیں
ہیں دھوکہ باز سب سانسیں ہماری

ہمیں خاموش ہی رہنے دو یارو
تمہیں چبھ جائیں گی باتیں ہماری

کرو ظلم و ستم پر یاد رکھو
بہت پر سوز ہیں آہیں ہماری

ہر اک پل ریزہ ریزہ ہو رہی ہیں
ہیں بوسیدہ تمنائیں ہماری

جڑیں تحت الثریٰ کی تہہ تلک ہیں
مگر محدود ہیں شاخیں ہماری

ہر اک موسم میں آنسو اگ رہے ہیں
بڑی زرخیز ہیں آنکھیں ہماری