EN हिंदी
نہ رہے تم جو ہمارے تو سہارا نہ رہا | شیح شیری
na rahe tum jo hamare to sahaara na raha

غزل

نہ رہے تم جو ہمارے تو سہارا نہ رہا

بسمل الہ آبادی

;

نہ رہے تم جو ہمارے تو سہارا نہ رہا
کوئی دنیائے محبت میں ہمارا نہ رہا

اب کوئی اور زمانے میں سہارا نہ رہا
جس کو کہتے تھے ہمارا ہے ہمارا نہ رہا

دے دیا حضرت عیسیٰ نے اسے صاف جواب
تیرے بیمار کا اب کوئی سہارا نہ رہا

کیا کہیں حال زمانے کا خلاصہ یہ ہے
تم ہمارے نہ رہے کوئی ہمارا نہ رہا

کیا کہوں انجمن ناز کا حال اے بسملؔ
سب کے چرچے رہے بس ذکر تمہارا نہ رہا