EN हिंदी
نہ رہبر نے نہ اس کی رہبری نے | شیح شیری
na rahbar ne na uski rahbari ne

غزل

نہ رہبر نے نہ اس کی رہبری نے

شو رتن لال برق پونچھوی

;

نہ رہبر نے نہ اس کی رہبری نے
مجھے منزل عطا کی گمرہی نے

بنا ڈالا زمانے بھر کو دشمن
فقط اک اجنبی کی دوستی نے

وہ کیوں محتاج ہو شمس و قمر کا
جلا بخشی ہو جس کو تیرگی نے

بدن کانٹوں سے کر ڈالا ہے چھلنی
ہمارا گل رخوں کی دوستی نے

بدل ڈالا مذاق گل پرستی
چمن میں ادھ کھلی سی اک کلی نے

قیامت بن گئی رحمت سراپا
کیا کیا آپ کی ہم سائیگی نے

شکایت برق کی اے برقؔ کیسی؟
مجھے پھونکا ہے گل کی پنکھڑی نے