EN हिंदी
نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو | شیح شیری
na pyare upar upar mal har subh-o-masa chakhkho

غزل

نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو

مصحفی غلام ہمدانی

;

نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو
ہمارے پاس بھی اک رات تو سو کر مزا چکھو

ملا دو دل کو اپنے دل سے میرے ایک ہو جاؤ
بدن کو وصل کر دو لذت مہر و وفا چکھو

کباب لخت دل میرے نمک سود محبت ہیں
تمہارے واسطے لایا ہوں سینے پر ذرا چکھو

رکھو نوک زباں پر بھر کے انگلی خون سے میرے
یہ میٹھا ہے کہ کڑوا ٹک تو اس کا ذائقہ چکھو

سحر خورشید لاوے گر تمہارے سامنے گردہ
سمجھ کر مصحفیؔ تم اس کو اپنا ناشتہ چکھو