نہ پوچھ کیوں مری آنکھوں میں آ گئے آنسو
جو تیرے دل میں ہے اس بات پر نہیں آئے
وفائے عہد ہے یہ پا شکستگی تو نہیں
ٹھہر گیا کہ مرے ہم سفر نہیں آئے
نہ چھیڑ ان کو خدا کے لیے کہ اہل وفا
بھٹک گئے ہیں تو پھر راہ پر نہیں آئے
ابھی ابھی وہ گئے ہیں مگر یہ عالم ہے
بہت دنوں سے وہ جیسے نظر نہیں آئے
کہیں یہ ترک محبت کی ابتدا تو نہیں
وہ مجھ کو یاد کبھی اس قدر نہیں آئے
عجیب منزل دل کش عدم کی منزل ہے
مسافران عدم لوٹ کر نہیں آئے
حفیظؔ کب انہیں دیکھا نہیں بہ رنگ دگر
حفیظؔ کب وہ بہ رنگ دگر نہیں آئے
غزل
نہ پوچھ کیوں مری آنکھوں میں آ گئے آنسو (ردیف .. ے)
حفیظ ہوشیارپوری