EN हिंदी
نہ پردہ کھولیو اے عشق غم میں تو میرا | شیح شیری
na parda kholiyo ai ishq gham mein tu mera

غزل

نہ پردہ کھولیو اے عشق غم میں تو میرا

زین العابدین خاں عارف

;

نہ پردہ کھولیو اے عشق غم میں تو میرا
کہیں نہ سامنے ان کے ہو زرد رو میرا

تم اپنی زلف سے پوچھو مری پریشانی
کہ حال اس کو ہے معلوم ہو بہو میرا

اگرچہ لاکھ رفو گر نے دل کیا بہتر
یہ جب بھی ہو نہ سکا زخم دل رفو میرا

فقط وہ اس لیے آتے ہیں جانب زنداں
کہ پھنس کے گھٹنے لگے طوق میں گلو میرا

نشانہ تیر نگہ کا بہ دل کروں عارفؔ
لڑائے آنکھ اگر مجھ سے جنگجو میرا