نہ ملا ہوں نہ مفتی ہوں نہ واعظ ہوں نہ قاضی ہوں
گنہ گار و خطا کار و رضائے حق پہ راضی ہوں
جہاں سے ہوں یہاں آیا وہاں جاؤں گا آخر کو
مرا یہ حال ہے یارو نہ مستقبل نہ ماضی ہوں
میں ہوں نادان دور افتادہ دانائی کے دیواں سے
نہ ثانی ہوں سحابی کا نہ ہم بزم بیاضی ہوں
پریشاں دل ہوں میں تنہائی سے ماتمؔ زمانے میں
نہ ہم دوران فیضی ہوں نہ ہم عصر فیاضی ہوں
غزل
نہ ملا ہوں نہ مفتی ہوں نہ واعظ ہوں نہ قاضی ہوں
ماتم فضل محمد