EN हिंदी
نہ ملا وہ نفاق کے مارے | شیح شیری
na mila wo nifaq ke mare

غزل

نہ ملا وہ نفاق کے مارے

میر حسن

;

نہ ملا وہ نفاق کے مارے
کیا کریں ہم وفاق کے مارے

جب تک آوے ہے آوے تو ہم تو
مر چکے اشتیاق کے مارے

مت خفا ہو کہ آن نکلے ہیں
ہم بھی یاں اتفاق کے مارے

مل گئے خاک میں ہزاروں ہی
چرخ کہنہ رواق کے مارے

ہو چکا حشر بھی حسنؔ لیکن
نہ جیے ہم فراق کے مارے