نہ ملا وہ نفاق کے مارے
کیا کریں ہم وفاق کے مارے
جب تک آوے ہے آوے تو ہم تو
مر چکے اشتیاق کے مارے
مت خفا ہو کہ آن نکلے ہیں
ہم بھی یاں اتفاق کے مارے
مل گئے خاک میں ہزاروں ہی
چرخ کہنہ رواق کے مارے
ہو چکا حشر بھی حسنؔ لیکن
نہ جیے ہم فراق کے مارے
غزل
نہ ملا وہ نفاق کے مارے
میر حسن