EN हिंदी
نہ میں وہ رہا کیا سے کیا ہو گیا | شیح شیری
na main wo raha kya se kya ho gaya

غزل

نہ میں وہ رہا کیا سے کیا ہو گیا

جتیندر ویر یخمی جے ویرؔ

;

نہ میں وہ رہا کیا سے کیا ہو گیا
کیا ملے تم مجھے میں خدا ہو گیا

وقت کاٹے نہ کٹتا تھا کل تک مرا
دل ہے مصروف جب سے فدا ہو گیا

اک ترا نام ہی بس مجھے یاد ہے
آج کل یہ مرا فلسفہ ہو گیا

ہر کسی کی زباں پہ ہے چرچے مرے
مانو اخبار میں آج کا ہو گیا

اس کے در پہ شب و روز جا بیٹھنا
کام ہم سے یہی اک بڑا ہو گیا

نا ملے ایسے شاعر زمانے ہوئے
ایک غالبؔ تھا میں دوسرا ہو گیا