EN हिंदी
نہ جانے کتنی روایتیں منہدم ہوئیں ہیں | شیح شیری
na jaane kitni riwayaten munhadim huin hain

غزل

نہ جانے کتنی روایتیں منہدم ہوئیں ہیں

اسرار زیدی

;

نہ جانے کتنی روایتیں منہدم ہوئیں ہیں
بپا جہاں بھی ہے شور محشر کھڑا ہوا ہوں

یہ کیسا منظر ہے اس کو کس زاویے سے دیکھوں
کہ خود بھی اس دائرے کے اندر کھڑا ہوا ہوں

اب اس نظارے کی تاب لاؤں تو کیسے لاؤں
وہی ہے میدان وہی ہے لشکر کھڑا ہوا ہوں

ہزار طوفان برق و باراں ہیں ساحلوں پر
لیے ہوئے اک شکستہ لنگر کھڑا ہوا ہوں