EN हिंदी
نہ ہوں گے ہم تو یہ رنگ گلستاں کون دیکھے گا | شیح شیری
na honge hum to ye rang-e-gulistan kaun dekhega

غزل

نہ ہوں گے ہم تو یہ رنگ گلستاں کون دیکھے گا

انور صابری

;

نہ ہوں گے ہم تو یہ رنگ گلستاں کون دیکھے گا
بہاروں سے ہی تخریب بہاراں کون دیکھے گا

سر محشر جفاؤں کی شکایت بر محل لیکن
پھر ان معصوم نظروں کو پشیماں کون دیکھے گا

بجا ہے لالہ و گل کی تباہی کا تصور بھی
مگر یہ منظر محشر بداماں کون دیکھے گا

مجھے تسلیم ہے قید قفس سے موت بہتر ہے
نشیمن پر ہجوم برق و باراں کون دیکھے گا

حسیں تعبیر مستقبل سہی اس کی مگر انورؔ
نئے فتنوں کا اب خواب پریشاں کون دیکھے گا