EN हिंदी
نہ ہی زندگانی کمال ہے نہ ہی موت میرا زوال ہے | شیح شیری
na hi zindagani kamal hai na hi maut mera zawal hai

غزل

نہ ہی زندگانی کمال ہے نہ ہی موت میرا زوال ہے

حقیر جہانی

;

نہ ہی زندگانی کمال ہے نہ ہی موت میرا زوال ہے
کہ جواب جس کا نہ مل سکا مرے ذہن میں وہ سوال ہے

جسے ہم سمجھتے ہیں مرگ ہے وہ تو اک تغیر حال ہے
جئے جس کے ہجر میں عمر بھر وہ ہی ایک لمحہ وصال ہے

فقط اک سراب ہے زندگی کہ حسیں سا خواب ہے زندگی
مرے خواب آنکھوں سے چھن گئے تو یہ زندگی بھی محال ہے

ہے ازل سے یوں ہی تو جوں کا توں مجھے رفتہ رفتہ گزار کر
یہ ہی سلسلہ شب و روز کا یہ جو گردش مہ و سال ہے

جو ہو بند آنکھ تو کیا خبر ہمیں صاف آنے لگے نظر
جسے ہم سمجھتے ہیں زندگی فقط ایک خواب و خیال ہے