EN हिंदी
نہ آئے سامنے میرے اگر نہیں آتا | شیح شیری
na aae samne mere agar nahin aata

غزل

نہ آئے سامنے میرے اگر نہیں آتا

زین العابدین خاں عارف

;

نہ آئے سامنے میرے اگر نہیں آتا
مجھے تو اس کے سوا کچھ نظر نہیں آتا

بلا اسے بھی تو کہتے ہیں لوگ عالم میں
عجب ہے کس لیے وہ میرے گھر نہیں آتا

وہ میرے سامنے طوبیٰ کو قد سے ماپ چکے
انہوں کے نام خدا تا کمر نہیں آتا

نہ بے خطر رہو مجھ سے کہ درد مندوں کے
لبوں پہ نالہ کوئی بے خطر نہیں آتا

ڈرا دیا ہے کسی نے اسے مگر عارفؔ
مرے خرابے کی جانب خضر نہیں آتا