مٹھی میں دو چار نہیں
کوئی تیرا یار نہیں
یوں ہی گلے لگائے گا
ایسا تو سنسار نہیں
سچی باتیں لکھتا ہو
کوئی بھی اخبار نہیں
کہتا ہوں سو کرتا ہوں
بھائی میں سرکار نہیں
اپنی راہ بناؤ خود
یوں تو بیڑا پار نہیں
پوچھ پوچھ کر ماریں گے
کہہ دو میں بیمار نہیں
چلو طوائف غافل ہے
ہم تو عزت دار نہیں
مانا کہ بے کار ہیں دیپؔ
اتنے بھی بے کار نہیں
غزل
مٹھی میں دو چار نہیں
دیپک شرما دیپ