مترنم ہے مری روح میں یوں تیری صدا
آبشاروں کی سکوں ریز روانی جیسے
نور و نکہت میں نہایا ہوا وہ تیرا کلام
رود کوثر کا چمکتا ہوا پانی جیسے
میری پلکوں پہ ہیں یوں گوہر شبنم غلطاں
میرے ہونٹوں پہ ہو پھولوں کی کہانی جیسے
میرے سانسوں میں مچلتی ہے حنا کی خوشبو
تیری نوخیز محبت کی نشانی جیسے
کتنا خوش رنگ ہے معصوم تبسم تیرا
مسکراتی ہو بہاروں کی جوانی جیسے
بس گیا میرے تصور میں ہیولیٰ تیرا
ذہن شاعر میں کوئی یاد سہانی جیسے
دل کے آنگن میں ابھرتا ہے ترا عکس جمیل
چاندنی رات میں ہو رات کی رانی جیسے
غزل
مترنم ہے مری روح میں یوں تیری صدا (ردیف .. ے)
عرفانہ عزیز