EN हिंदी
مسکراؤں گا گنگناؤں گا | شیح شیری
muskuraunga gungunaunga

غزل

مسکراؤں گا گنگناؤں گا

رمیش کنول

;

مسکراؤں گا گنگناؤں گا
میں ترا حوصلہ بڑھاؤں گا

روٹھنے کی ادا نرالی ہے
جب تو روٹھے گا، میں مناؤں گا

قربتوں کے چراغ گل کر کے
فاصلوں کے دیے جلاؤں گا

جگنوؤں سا لباس پہنوں گا
تیری آنکھوں میں جھلملاؤں گا

مہرباں ہوگا جب وہ جان کنولؔ
اس کی گستاخیاں گناؤں گا