EN हिंदी
مسلسل دھوپ سے پالا پڑا ہے | شیح شیری
musalsal dhup se pala paDa hai

غزل

مسلسل دھوپ سے پالا پڑا ہے

اسلم راشد

;

مسلسل دھوپ سے پالا پڑا ہے
ہمارا جسم تب کالا پڑا ہے

ہمارے جسم پہ کپڑے نئے ہیں
ہماری روح پہ جالا پڑا ہے

وو چابی لے گیا ہے ساتھ جس کی
ہمارے دل پہ وہ تالا پڑا ہے