مصاحبت کا کوئی سلسلہ نہیں ہے کیا
کسی بھی شخص سے اب رابطہ نہیں ہے کیا
ہزار لوگوں سے پوچھا سبھی ہیں ناواقف
یہاں بھی تجھ کو کوئی جانتا نہیں ہے کیا
تمام رشتے فراموش کر دیے تو نے
تعلقات سے اب فائدہ نہیں ہے کیا
امیر شہر سے ہے مصلحت بجا لیکن
ہے بات سچ تو کہو حوصلہ نہیں ہے کیا
زبان میں نے جو کھولی تو سب ہیں ششدر کیوں
ترے خلاف کوئی بولتا نہیں ہے کیا
معاملات میں سب طاق پر رکھیں گے اصول
خدا کے بندے تجھے کچھ پتہ نہیں ہے کیا
غزل
مصاحبت کا کوئی سلسلہ نہیں ہے کیا
راشد انور راشد