منکشف تلخئ حالات نہ ہونے پائی
آپ آئے بھی تو کچھ بات نہ ہونے پائی
دل بھر آیا بھی تو آنکھوں سے نہ ٹپکے آنسو
ابر چھایا بھی تو برسات نہ ہونے پائی
آپ سے مل کے بھی اکثر یہی محسوس ہوا
آپ سے گویا ملاقات نہ ہونے پائی
ہم نے جیتے ہوئے دیکھا تو ہے دل والوں کو
پر عیاں صورت حالات نہ ہونے پائی
سوزؔ ہر روز ہوئی رات مگر ہجر کی رات
وصل کی رات کوئی رات نہ ہونے پائی
غزل
منکشف تلخئ حالات نہ ہونے پائی
عبد الملک سوز