EN हिंदी
منہ زور ہیں مغرور ہیں پر کار نہیں ہیں | شیح شیری
munh-zor hain maghrur hain pur-kar nahin hain

غزل

منہ زور ہیں مغرور ہیں پر کار نہیں ہیں

ہنس راج سچدیو حزیںؔ

;

منہ زور ہیں مغرور ہیں پر کار نہیں ہیں
ہم لوگ ابھی صاحب کردار نہیں ہیں

جب آپ ہی الفت میں وفادار نہیں ہیں
پھر ہم سے گلا کیوں کہ طلب گار نہیں ہیں

ہم ساقئ مہ وش ہیں گنہ گار عقیدت
ہم پینے پلانے کے گنہ گار نہیں ہیں

بے مہری و بیگانگی و جور و تغافل
ہم ایسی محبت کے پرستار نہیں ہیں

کیا اہل چمن زار کے اجسام میں ہے جان
کیا اہل چمن جان سے بیزار نہیں ہیں

مختار بھی مالک بھی ہیں غیروں کے لئے آپ
اپنوں کے لئے مالک و مختار نہیں ہیں

مت پوچھئے میخانے کا دستور حزیںؔ سے
ذی ہوش ہی میخانے میں ہشیار نہیں ہیں