منہ سے جو کچھ بولو بھیا
پہلے اس کو تولو بھیا
بوجھ ذرا کم ہو جائے گا
یاد میں ان کی رو لو بھیا
تنہا کب تک چلتے رہو گے
ساتھ کسی کے ہولو بھیا
یہ گلیاں بدنام بہت ہیں
جلد یہاں سے ڈولو بھیا
میں نے بھی یہ سیکھ لیا ہے
پیار ہو جس سے بولو بھیا
اچھا ہے یہ درد کسی کا
اپنے دل میں سمو لو بھیا
دیر ہوئی میں کان دھرے ہوں
دروازہ تو کھولو بھیا

غزل
منہ سے جو کچھ بولو بھیا
سحر محمود