EN हिंदी
منہ پھیرتا نہیں ہے کسی کام سے بدن | شیح شیری
munh pherta nahin hai kisi kaam se badan

غزل

منہ پھیرتا نہیں ہے کسی کام سے بدن

کلدیپ کمار

;

منہ پھیرتا نہیں ہے کسی کام سے بدن
بکھرا پڑا ہے آج مگر شام سے بدن

بھولا نہیں ہے اب بھی ترا لمس آخری
لو پھر سحر اٹھا ہے ترے نام سے بدن

مدت میں جس طرح کوئی بچھڑا ہوا ملے
ایسے لپٹ گیا ہے در و بام سے بدن

چھلکے تو بوند بوند مرے جسم پر گرے
چپکا لیا ہے میں نے ترے جام سے بدن

تھوڑا تو چلنے پھرنے دے مجھ کو مرے حکیم
تھک سا گیا ہے روز کے آرام سے بدن