EN हिंदी
منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون | شیح شیری
munh ki baat sune har koi dil ke dard ko jaane kaun

غزل

منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون

ندا فاضلی

;

منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون
آوازوں کے بازاروں میں خاموشی پہچانے کون

صدیوں صدیوں وہی تماشہ رستہ رستہ لمبی کھوج
لیکن جب ہم مل جاتے ہیں کھو جاتا ہے جانے کون

وہ میری پرچھائیں ہے یا میں اس کا آئینہ ہوں
میرے ہی گھر میں رہتا ہے مجھ جیسا ہی جانے کون

جانے کیا کیا بول رہا تھا سرحد پیار کتابیں خون
کل میری نیندوں میں چھپ کر جاگ رہا تھا جانے کون

کرن کرن الساتا سورج پلک پلک کھلتی نیندیں
دھیمے دھیمے بکھر رہا ہے ذرہ ذرہ جانے کون