EN हिंदी
منہ اندھیرے ہی کوئی گھر سے نکلتا ہوا تھا | شیح شیری
munh-andhere hi koi ghar se nikalta hua tha

غزل

منہ اندھیرے ہی کوئی گھر سے نکلتا ہوا تھا

ندیم احمد

;

منہ اندھیرے ہی کوئی گھر سے نکلتا ہوا تھا
ایک منظر تھا کہ منظر سے نکلتا ہوا تھا

ایک خلقت کہ نہ ہونے میں پھنسی جاتی تھی
اور میں ہونے کے چکر سے نکلتا ہوا تھا

کچھ تو وہ خود ہی چلا آیا تھا باہر باہر
اور کچھ میں بھی اب اندر سے نکلتا ہوا تھا

خوب روشن سی کوئی چیز مرے سامنے تھی
اور دھواں تھا کہ مرے سر سے نکلتا ہوا تھا

مدتوں یوں ہی تہ بال چلے آتے تھے
آسماں تھا کہ مرے پر سے نکلتا ہوا تھا