EN हिंदी
ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں | شیح شیری
mumkin nahin ki bazm-e-tarab phir saja sakun

غزل

ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں

جگن ناتھ آزادؔ

;

ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں
اب یہ بھی ہے بہت کہ تمہیں یاد آ سکوں

یہ کیا طلسم ہے کہ تری جلوہ گاہ سے
نزدیک آ سکوں نہ کہیں دور جا سکوں

ذوق نگاہ اور بہاروں کے درمیاں
پردے گرے ہیں وہ کہ نہ جن کو اٹھا سکوں

کس طرح کر سکو گے بہاروں کو مطمئن
اہل چمن جو میں بھی چمن میں نہ آ سکوں

تیری حسیں فضا میں مرے اے نئے وطن
ایسا بھی ہے کوئی جسے اپنا بنا سکوں

آزادؔ ساز دل پہ ہیں رقصاں وہ زمزمے
خود سن سکوں مگر نہ کسی کو سنا سکوں