مجھے اس نے تری خبر دی ہے
جس نے ہر شام کو سحر دی ہے
گم رہا ہوں ترے خیالوں میں
تجھ کو آواز عمر بھر دی ہے
دن تھا اور گرد رہ گزار نصیب
رات ہے اور ستارہ گردی ہے
سرد و گرم زمانہ دیکھ لیا
نہ وہ گرمی ہے اب نہ سردی ہے
غزل
مجھے اس نے تری خبر دی ہے
احمد مشتاق