EN हिंदी
مجھے اس نے تری خبر دی ہے | شیح شیری
mujhe usne teri KHabar di hai

غزل

مجھے اس نے تری خبر دی ہے

احمد مشتاق

;

مجھے اس نے تری خبر دی ہے
جس نے ہر شام کو سحر دی ہے

گم رہا ہوں ترے خیالوں میں
تجھ کو آواز عمر بھر دی ہے

دن تھا اور گرد رہ گزار نصیب
رات ہے اور ستارہ گردی ہے

سرد و گرم زمانہ دیکھ لیا
نہ وہ گرمی ہے اب نہ سردی ہے