EN हिंदी
مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے | شیح شیری
mujhe pata hai bas itna ki pyar karna hai

غزل

مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے

ترکش پردیپ

;

مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے
اور ایک بار نہیں بار بار کرنا ہے

تم اپنا کام اب اچھے سے کیوں نہیں کرتی
تمہارا کام مجھے بے قرار کرنا ہے

تجھے گلے سے لگا کے بھی دیکھا جائے گا
ابھی تو مجھ کو ترا انتظار کرنا ہے

میں اس جہاں کے لیے خود کو چھوڑ بیٹھا ہوں
اسی جہاں نے مجھے درکنار کرنا ہے