مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے
اور ایک بار نہیں بار بار کرنا ہے
تم اپنا کام اب اچھے سے کیوں نہیں کرتی
تمہارا کام مجھے بے قرار کرنا ہے
تجھے گلے سے لگا کے بھی دیکھا جائے گا
ابھی تو مجھ کو ترا انتظار کرنا ہے
میں اس جہاں کے لیے خود کو چھوڑ بیٹھا ہوں
اسی جہاں نے مجھے درکنار کرنا ہے

غزل
مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے
ترکش پردیپ