EN हिंदी
مجھے ملی ہے اگر انفرادیت کی سند | شیح شیری
mujhe mili hai agar infiradiyat ki sanad

غزل

مجھے ملی ہے اگر انفرادیت کی سند

رام داس

;

مجھے ملی ہے اگر انفرادیت کی سند
بچا کے لایا ہوں اپنی صلاحیت کی سند

بھلا دئیے ہیں الف لیلوی سبھی قصے
غزل نے جب سے مجھے دی جدیدیت کی سند

پریشاں حال ہے ہر شخص اس زمانے میں
ملی ہے کس کو یہاں خیر و عافیت کی سند

تھا اپنے شہر میں مدت سے اجنبی کی طرح
جناب مجھ کو ملی آج شہریت کی سند

تم ایک اہل سخن ہو ادب کے تارے ہو
تم اپنے عہد سے لو اپنی اہمیت کی سند

خدا کا شکر ہے اے رامؔ اس زمانے میں
میں زندہ ہوں ہے یہی میری خیریت کی سند