EN हिंदी
مجھے اس خواب نے اک عرصہ تک بے تاب رکھا ہے | شیح شیری
mujhe is KHwab ne ek arse tak be-tab rakkha hai

غزل

مجھے اس خواب نے اک عرصہ تک بے تاب رکھا ہے

خاور اعجاز

;

مجھے اس خواب نے اک عرصہ تک بے تاب رکھا ہے
اک اونچی چھت ہے اور چھت پر کوئی مہتاب رکھا ہے

کسی کے واسطے تازہ کناروں کو ابھارا اور
مجھے صدیوں پرانے شوق میں غرقاب رکھا ہے

جزیرے اور ساحل سب زمانے کے لیے رکھے
مرا سارا علاقہ اس نے زیر آب رکھا ہے

ستون شوق پر اک روشنی سی پڑ رہی ہے جو
چراغ آرزو کوئی تہہ محراب رکھا ہے

کسی کو تو جہاں بھر میں فراواں کر دیا اس نے
مجھے کچھ سوچ کر اس دہر میں نایاب رکھا ہے