EN हिंदी
مجھے دریا بنانا چاہتی ہے | شیح شیری
mujhe dariya banana chahti hai

غزل

مجھے دریا بنانا چاہتی ہے

اسلم راشد

;

مجھے دریا بنانا چاہتی ہے
یہ دنیا ڈوب جانا چاہتی ہے

ہماری نیند کی حسرت تو دیکھو
تمہیں تکیہ بنانا چاہتی ہے

تمہاری یاد صحرا کے سفر میں
ہمارے ساتھ آنا چاہتی ہے

ستارو کون اترا ہے زمیں پر
نظر کیوں سر جھکانا چاہتی ہے

سمندر سے کوئی اتنا تو پوچھے
ندی کیوں سوکھ جانا چاہتی ہے

ہماری جان کا صدقہ اتارو
ہماری جان جانا چاہتی ہے