مجھے بھی نیم کے جیسا نہ کر دے
کہ تلخی زیست کی کڑوا نہ کر دے
یہ تیری آرزو ایسا نہ کر دے
زمانے میں مجھے رسوا نہ کر دے
محبت زندگی سے وہ بھی بے حد
کہیں یہ زندگی دھوکا نہ کر دے
تو اس سے قبل ہو آنکھوں سے اوجھل
مرا مالک مجھے اندھا نہ کر دے
عطا کر دے الٰہی پھر سے بچپن
مجھے ہر فکر سے بیگانہ کر دے
سجا دے دن میں تارے شب میں سورج
اگر وہ چاہے تو کیا کیا نہ کر دے
سیاست کے اگر بس میں ہو گوہرؔ
محبت پر بھی وہ جرمانہ کر دے
غزل
مجھے بھی نیم کے جیسا نہ کر دے
تنویر گوہر