EN हिंदी
مجھے بھی نیم کے جیسا نہ کر دے | شیح شیری
mujhe bhi nim ke jaisa na kar de

غزل

مجھے بھی نیم کے جیسا نہ کر دے

تنویر گوہر

;

مجھے بھی نیم کے جیسا نہ کر دے
کہ تلخی زیست کی کڑوا نہ کر دے

یہ تیری آرزو ایسا نہ کر دے
زمانے میں مجھے رسوا نہ کر دے

محبت زندگی سے وہ بھی بے حد
کہیں یہ زندگی دھوکا نہ کر دے

تو اس سے قبل ہو آنکھوں سے اوجھل
مرا مالک مجھے اندھا نہ کر دے

عطا کر دے الٰہی پھر سے بچپن
مجھے ہر فکر سے بیگانہ کر دے

سجا دے دن میں تارے شب میں سورج
اگر وہ چاہے تو کیا کیا نہ کر دے

سیاست کے اگر بس میں ہو گوہرؔ
محبت پر بھی وہ جرمانہ کر دے