EN हिंदी
مجھے بتلائیے اب کون سی جینے کی صورت ہے | شیح شیری
mujhe batlaiye ab kaun si jine ki surat hai

غزل

مجھے بتلائیے اب کون سی جینے کی صورت ہے

افضل منہاس

;

مجھے بتلائیے اب کون سی جینے کی صورت ہے
زمانہ اس گھنے جنگل میں اک چیتے کی صورت ہے

بکھرتے جسم لے کر تند طوفانوں میں بیٹھے ہیں
کوئی ذرے کی صورت ہے کوئی ٹیلے کی صورت ہے

چرا لایا تھا آنکھوں میں جو اک تصویر دنیا کی
وہ اب صحرا میں اک سہمے ہوئے بچے کی صورت ہے

مری تحریر کے ہر لفظ میں زندہ ہیں آوازیں
مگر حیران ہوں چہرہ مرا کتبے کی صورت ہے

یہ کیسی آگ ہے افضلؔ جلے سائے بھی پیڑوں کے
دھوئیں میں کس طرف جاؤں عجب رستے کی صورت ہے