مجھے بتلائیے اب کون سی جینے کی صورت ہے
زمانہ اس گھنے جنگل میں اک چیتے کی صورت ہے
بکھرتے جسم لے کر تند طوفانوں میں بیٹھے ہیں
کوئی ذرے کی صورت ہے کوئی ٹیلے کی صورت ہے
چرا لایا تھا آنکھوں میں جو اک تصویر دنیا کی
وہ اب صحرا میں اک سہمے ہوئے بچے کی صورت ہے
مری تحریر کے ہر لفظ میں زندہ ہیں آوازیں
مگر حیران ہوں چہرہ مرا کتبے کی صورت ہے
یہ کیسی آگ ہے افضلؔ جلے سائے بھی پیڑوں کے
دھوئیں میں کس طرف جاؤں عجب رستے کی صورت ہے
غزل
مجھے بتلائیے اب کون سی جینے کی صورت ہے
افضل منہاس