EN हिंदी
مجھے بتائیں کہ ٹینشن کیا ہے | شیح شیری
mujhe bataen ki tension kya hai

غزل

مجھے بتائیں کہ ٹینشن کیا ہے

مژدم خان

;

مجھے بتائیں کہ ٹینشن کیا ہے
جانا ہے جائیں ٹینشن کیا ہے

ایک اور ایک دو ہوئے جیسے
ہم بھی ہو جائیں ٹینشن کیا ہے

سارے دھوکے ہی ایک جیسے ہیں
کوئی بھی کھائیں ٹینشن کیا ہے

سمجھیں بیکار نوکری ہوں میں
چھوڑ کر جائیں ٹینشن کیا ہے

میری آنکھیں ہیں میں جدھر دیکھوں
دائیں یا بائیں ٹینشن کیا ہے

آپ کے ساتھ مل کے لڑ لیں گے
پہلے بتلائیں ٹینشن کیا ہے