EN हिंदी
مجھے عزیز ہے یہ نکہتوں کا گہوارا | شیح شیری
mujhe aziz hai ye nikhaton ka gahwara

غزل

مجھے عزیز ہے یہ نکہتوں کا گہوارا

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

مجھے عزیز ہے یہ نکہتوں کا گہوارا
خدا کرے نہ ملے تیرے غم سے چھٹکارا

کلی کلی تری دوشیزگی کی خوشبو ہے
چمن چمن تری رعنائیوں کا نظارا

قدم قدم ترے آب حیات کے چشمے
روش روش تری جوئے خرام کا دھارا

نفس نفس ترے کوچے میں ایک عالم ہے
یہاں سے لوٹ کے جانے کا اب کسے یارا

گلی گلی مری رسوائیوں کے چرچے ہیں
کہاں کہاں لیے پھرتی ہے بوئے آوارا