EN हिंदी
مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا | شیح شیری
mujhe andhere mein be-shak biTha diya hota

غزل

مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا

گلزار

;

مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا
مگر چراغ کی صورت جلا دیا ہوتا

نہ روشنی کوئی آتی مرے تعاقب میں
جو اپنے آپ کو میں نے بجھا دیا ہوتا

یہ درد جسم کے یارب بہت شدید لگے
مجھے صلیب پہ دو پل سلا دیا ہوتا

یہ شکر ہے کہ مرے پاس تیرا غم تو رہا
وگرنہ زندگی نے تو رلا دیا ہوتا