مجھ سے چناں چنیں نہ کرو میں نشے میں ہوں
میں جو کہوں نہیں نہ کرو میں نشے میں ہوں
انساں نشے میں ہو تو وہ چھپتا نہیں کبھی
ہر چند تم یقیں نہ کرو میں نشے میں ہوں
یہ وقت ہے فراخ دلی کے سلوک کا
تنگ اپنی آستیں نہ کرو میں نشے میں ہوں
بے اختیار چوم نہ لوں میں کہیں انہیں
آنکھوں کو خشمگیں نہ کرو میں نشے میں ہوں
ہر چند میرے حق میں ہے یہ رحمت خدا
آنچل مرے قریں نہ کرو میں نشے میں ہوں
نشے میں سرخ رنگ تہی از خطر نہیں؟
ہونٹوں کو احمریں نہ کرو میں نشے میں ہوں
دیکھو میں کہہ رہا ہوں تمہیں پے بہ پے عدمؔ
مجھ کو بہت حزیں نہ کرو میں نشے میں ہوں

غزل
مجھ سے چناں چنیں نہ کرو میں نشے میں ہوں
عبد الحمید عدم