EN हिंदी
مجھ سے بچھڑے ہو تو رہ جاؤ گے تنہا بھی نہیں | شیح شیری
mujhse bichhDe ho to rah jaoge tanha bhi nahin

غزل

مجھ سے بچھڑے ہو تو رہ جاؤ گے تنہا بھی نہیں

اقبال اشہر قریشی

;

مجھ سے بچھڑے ہو تو رہ جاؤ گے تنہا بھی نہیں
میں تمہیں یاد نہیں آؤں گا ایسا بھی نہیں

میں نے دامن بھی بچایا تو گنہ گار ہوا
اور پھر یوں ہوا غرقاب کہ ابھرا بھی نہیں

وہ ترا ضبط محبت ہو کہ دنیا کا نفاق
سب ہی اپنے ہیں کوئی درد پرایا بھی نہیں

قدرداں چاہنے والوں کے عجب ہوتے ہیں
اس نے پہچان لیا اور مجھے دیکھا بھی نہیں

میں اسے بھول کے زندہ بھی نہیں رہ سکتا
اور مرا عہد مجھے پوچھنے والا بھی نہیں