EN हिंदी
مجھ سے بنتا ہوا تو تجھ کو بناتا ہوا میں | شیح شیری
mujhse banta hua tu tujhko banata hua main

غزل

مجھ سے بنتا ہوا تو تجھ کو بناتا ہوا میں

عمار اقبال

;

مجھ سے بنتا ہوا تو تجھ کو بناتا ہوا میں
گیت ہوتا ہوا تو گیت سناتا ہوا میں

ایک کوزے کے تصور سے جڑے ہم دونوں
نقش دیتا ہوا تو چاک گھماتا ہوا میں

تم بناؤ کسی تصویر میں کوئی رستہ
میں بناتا ہوں کہیں دور سے آتا ہوا میں

ایک تصویر کی تکمیل کے ہم دو پہلو
رنگ بھرتا ہوا تو رنگ بناتا ہوا میں

مجھ کو لے جائے کہیں دور بہاتی ہوئی تو
تجھ کو لے جاؤں کہیں دور اڑاتا ہوا میں

اک عبارت ہے جو تحریر نہیں ہو پائی
مجھ کو لکھتا ہوا تو تجھ کو مٹاتا ہوا میں

میرے سینے میں کہیں خود کو چھپاتا ہوا تو
تیرے سینے سے ترا درد چراتا ہوا میں

کانچ کا ہو کے مرے آگے بکھرتا ہوا تو
کرچیوں کو تری پلکوں سے اٹھاتا ہوا میں