EN हिंदी
مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی | شیح شیری
mujh sa betab howe jab koi

غزل

مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی

میر تقی میر

;

مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی
بے قراری کو جانے تب کوئی

ہاں خدا مغفرت کرے اس کو
صبر مرحوم تھا عجب کوئی

جان دے گو مسیح پر اس سے
بات کہتے ہیں تیرے لب کوئی

بعد میرے ہی ہو گیا سنسان
سونے پایا تھا ورنہ کب کوئی

اس کے کوچے میں حشر تھے مجھ تک
آہ و نالہ کرے نہ اب کوئی

ایک غم میں ہوں میں ہی عالم میں
یوں تو شاداں ہے اور سب کوئی

نا سمجھ یوں خفا بھی ہوتا ہے
مجھ سے مخلص سے بے سبب کوئی

اور محزوں بھی ہم سنے تھے ولے
میرؔ سا ہو سکے ہے کب کوئی

کہ تلفظ طرب کا سن کے کہے
شخص ہوگا کہیں طرب کوئی