مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط
میں گفتگو کی تاب رکھوں یہ گماں غلط
تم بھی وہی کہو تو کہیں سب بجا درست
میں بھی وہی کہوں تو کہے اک جہاں غلط
گرمی سے اس کے حسن کی کس کا جگر جلا
تشبیہ مہر و روئے نکوئے بتاں غلط
کہئے اسیر خواہش سنبل کوئی ہوا
دینی مثال کاکل عنبر فشاں غلط
سچ ہے کہ آدمی کو غرض آدمی سے ہے
واعظ بیان دل کش حور جناں غلط
کہہ کر تمام سالکؔ غم گیں کا ماجرا
میں نے کہا غلط ہے تو بولے کہ ہاں غلط

غزل
مجھ ناتواں پہ حشر میں وہم فغاں غلط
سالک دہلوی