مجھ کو زندہ رہنے کا اک جذبہ آ کے مار گیا
میں اپنی سانسوں سے آخر لڑتے لڑتے ہار گیا
اپنی نیندیں اپنی راتیں اپنی آنکھیں اپنے خواب
تم کو جیتنے کی خاطر میں اپنا سب کچھ ہار گیا
جیسی چیزیں مجھ میں تھیں سب ویسی دنیا میں بھی تھیں
اپنے اندر سے میں باہر آخر کو بے کار گیا
عشق کے اس سودے میں مجھ کو اتنا بھی معلوم نہیں
کتنی تیری نفرت آئی کتنا میرا پیار گیا
یاد رکھیں گے دنیا والے میری اس قربانی کو
پہلے جنوں کو عام کیا اور پھر میں سوئے دار گیا

غزل
مجھ کو زندہ رہنے کا اک جذبہ آ کے مار گیا
شہزاد رضا لمس