EN हिंदी
مجھ کو ناکردہ گنہ کا معترف ہونا پڑا | شیح شیری
mujhko na-karda gunah ka motarif hona paDa

غزل

مجھ کو ناکردہ گنہ کا معترف ہونا پڑا

عین تابش

;

مجھ کو ناکردہ گنہ کا معترف ہونا پڑا
رسم ایسی تھی کہ خود سے منحرف ہونا پڑا

کوئی بھی مجھ سا نہ تھا بے باک بزم شوق میں
اس طرح مجھ کو سبھوں سے مختلف ہونا پڑا

ایک ہی شے تھی کہ جس پر بچ رہا تھا اعتماد
پس مجھے اپنی انا سے متصف ہونا پڑا

وہ یقیناً راز اندر راز تھا لیکن اسے
ایک دن مجھ ناتواں پر منکشف ہونا پڑا

کیا بتاؤں معبد تنہائی میں مجھ رند کو
عمر بھر کے واسطے کیوں معتکف ہونا پڑا