مجھ کو ناکردہ گنہ کا معترف ہونا پڑا
رسم ایسی تھی کہ خود سے منحرف ہونا پڑا
کوئی بھی مجھ سا نہ تھا بے باک بزم شوق میں
اس طرح مجھ کو سبھوں سے مختلف ہونا پڑا
ایک ہی شے تھی کہ جس پر بچ رہا تھا اعتماد
پس مجھے اپنی انا سے متصف ہونا پڑا
وہ یقیناً راز اندر راز تھا لیکن اسے
ایک دن مجھ ناتواں پر منکشف ہونا پڑا
کیا بتاؤں معبد تنہائی میں مجھ رند کو
عمر بھر کے واسطے کیوں معتکف ہونا پڑا
غزل
مجھ کو ناکردہ گنہ کا معترف ہونا پڑا
عین تابش