مجھ کو معاف کیجئے رند خراب جان کے
آنکھوں پہ ہونٹ رکھ دئیے جام شراب جان کے
حشر میں اے خدا نہ لے مجھ سے حساب خیر و شر
میں نے تو سب بھلا دیا رات کا خواب جان کے
وقت نے از رہ کرم بخشا تھا مجھ کو تاج زر
میں نے ہی خود جھٹک دیا سر کا عذاب جان کے
منصف وقت آخرش تجھ کو بھی چپ سی لگ گئی
میرا سوال پوچھ کے ان کا جواب جان کے
آپ کو گر نہ یاد ہو اپنی جفاؤں کا شمار
دیکھیے مجھ کو غور سے فرد حساب جان کے
اپنی زباں سے کس طرح قصۂ غم بیاں کروں
پڑھیے مری نگاہ کو دل کی کتاب جان کے
یہ تو نہ کہئے وقت دید سب تھی خطا نسیم کی
آپ نے روئے ناز پہ ڈالی نقاب جان کے
غزل
مجھ کو معاف کیجئے رند خراب جان کے
نوشاد علی