EN हिंदी
مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں | شیح شیری
mujhko mat chhuna ki ris kar phuTne wala hun main

غزل

مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں

رونق رضا

;

مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں
تجھ کو کیا معلوم تیرے طنز کا چھالا ہوں میں

آج ذہنوں میں ہوں لیکن کل کا اندیشہ ہوں میں
درمیاں دونوں کے گر کر ٹوٹتا رشتہ ہوں میں

آڑی ترچھی سی لکیریں کھینچتا ہوں اور پھر
اس کو ہر منظر میں رکھ کر رنگ بھر دیتا ہوں میں

وہ تو یوں خوش ہے سمجھتا ہے کہ میں تیراک ہوں
اس کو کیا معلوم خود ہی ڈوبنے والا ہوں میں

اپنی گل پوشی پہ میں نادم بھی ہوں سرشار بھی
ہار کر جیتا ہوں جانے جیت کر ہارا ہوں میں