مجھ کو خوشیاں نہ سہی غم کی کہانی دے دے
جس کو میں بھول نہ پاؤں وہ نشانی دے دے
مجھ کو بوڑھا نہ کہے میرے زمانے والا
اے خدا مجھ کو وہ اعجاز جوانی دے دے
رات بھر جاگتا رہتا ہوں کہ جینا ہے عذاب
آنکھیں جو چاہتی ہیں نیند سہانی دے دے
سن کے غزلوں کو مری جھوم اٹھے ہر کوئی
مرے اشعار کو وہ حسن و معانی دے دے
یاد کر کے میں جسے بھول سکوں غم احسنؔ
تو مجھے ایسی کوئی چیز پرانی دے دے

غزل
مجھ کو خوشیاں نہ سہی غم کی کہانی دے دے
احسن امام احسن