EN हिंदी
مجھ کو خاموشیٔ حالات سے ڈر لگتا ہے | شیح شیری
mujhko KHamoshi-e-haalat se Dar lagta hai

غزل

مجھ کو خاموشیٔ حالات سے ڈر لگتا ہے

عامر ریاض

;

مجھ کو خاموشیٔ حالات سے ڈر لگتا ہے
یہ مجھے دور سیاست کا اثر لگتا ہے

بے عمل میں تھا مگر رب نے مجھے بخش دیا
یہ مری ماں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے

جب سے وہ دور ہوا ہے مری ان آنکھوں سے
دل مرا دل نہیں اجڑا سا نگر لگتا ہے

جب سے دیکھا ہے تجھے کھویا ہوا رہتا ہوں
یہ تری شوخ نگاہوں کا اثر لگتا ہے

ہر طرف درد ہے تاریکی اداسی ہے بہت
کس قدر سخت یہ سانسوں کا سفر لگتا ہے

''ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں''
یہ مجھے میرے گناہوں کا اثر لگتا ہے

ایک نقش ایسا بنایا ہے تری یادوں نے
ذہن سے روح تلک تیرا ہی گھر لگتا ہے